Orhan

Add To collaction

شکر خدا

حق نعمت ادا نہیں ہوتا
ہم سے شکر خدا نہیں ہوتا

کیا وصال خدا نہیں ہوتا
عشق صادق سے کیا نہیں ہوتا

بے بہا دل کو نذر کرتا کون
حسن اگر دل ربا نہیں ہوتا

آہ پر ہنس کے یہ دیا طعنہ
یوں تو نام وفا نہیں ہوتا

ہوں اگر لاکھ بار بھی صدقے
حسن کا دین ادا نہیں ہوتا

ہجر میں غم گسار محرم راز
درد و غم کے سوا نہیں ہوتا

جو ستاتا ہے دل جلاتا ہے
اس کا ہرگز بھلا نہیں ہوتا

عشق کا نام مفت ہے بدنام
عشق اچھا برا نہیں ہوتا

آہ سے عرش ہلتا ہے اے شادؔ
فضل مولا سے کیا نہیں ہوتا



مرلی دھر شاد

   1
0 Comments